Wednesday, January 26, 2011

عکسی


 


وہ وقت کو لمحوں میں قید کرنے کا فن جانتی تھی۔ہمارا المیہ یہ ھے کہ ہم زندگی کو تلاش کرتے پھرتے ہیں اوراسی تلاش میں طےشدہ وقت ختم ہو جاتا ہے۔لیکن وہ زندگی کو جیتی تھی۔وہ شکایتوں کے فن سے نا آشنا تھی کہ ہم جیسے لوگ تو اس کے سوا کچھ کرتے ہی نھیں۔وہ دکھنے میں ایک لاابالی سی لڑکی تھی۔لاابالی اس طرح کہ اسے نئی چیزیں کرنے کا خوف نھیں تھا۔وہ لوگوں اور نئی سرگرمیوں میں داخل ہونے سے خوفزدہ نھیں ہوتی تھی۔لھٰزا خود میں آزاد تھی۔ورنہ ایک مڈل کلاس آدمی نے تو خود کو ایسی بندشوں میں جکڑا ہوتا ہے کہ اس کی خود پر عائد کردہ پابندیاں اور جھجک ہی اس کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتے ہیں۔وہ جینے کا فن جانتی تھی اس لئے وقت اس سے کہیں پیچھے رہ گیا تھا۔ شائد وقت سے یہ برداشت نہ ہو پایا کہ کوئی اسے مات دے دے اس لئے اس نے اسے اپنے پیروں تلے روند ڈالا۔وہ لمحوں میں جینے کی عادی تھی اس لئے ہر لمحہ اس کے لئے ایک یادگار بن کر گزرتا۔اور یہی زندگی جینے کا اصلی فن ہے۔کہ ہم لوگ تو زندگی گزارتے ہیں لیکن وہ زندگی جیتی تھی۔اور یہی ہم میں اور اس میں فرق ہے۔اور اسی لحاظ سے وہ منفرد تھی۔

No comments:

Post a Comment