Wednesday, January 26, 2011

انسان


تم جو کہتے تھے کہ میں آزاد ہوں

تم تو اپنی ہی ذات میں قید نکلے

اپنی ہی خواہشات کے اسیر نکلے

اپنی ہی دنیا کے قیدی نکلے

خود پیدا کردہ زنجیروں کے باسی نکلے

وہ کہاں گیا تمہارا آزادی کا دعوی؟

قصور تمہارا نہیں

قید تو ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ھے

ہم قید کر دیئے گئے ہیں

ازل سے اپنی ذات میں بند کر دیئے گئے ھیں

ہم آزاد ہو ہی نہیں سکتے

ہم اپنی فطرت میں قید کر دیئے گئے ھیں

اور فطرت سے کبھی آزاد نہیں ہوا جاتا!

2 comments:

  1. بالکل ھم قید کر دیے گیے ھیں۔ لیکن اس قیدخانے کے جیلر بھی ھم ھیں۔

    ReplyDelete
  2. Zindagi to her jaga hai,andar bhi or bahir bhi...

    ReplyDelete