Thursday, February 3, 2011

ہماری عادت


ہم عجیب لوگ ھیں۔حاجت کے پورا ھونے کے لیے منتیں مانگتے ھیں،چڑھاوے چڑھاتے ھیں۔فریاد کرتےھیں اس کے بندوں سے۔ لیکن اس سے نہیں۔ ھم اس مقصد کے لیے کئی میلوں کا فاصلہ طے کرتے ھیں۔ لیکن وہ جو ہمارے پاس کھڑا ھوتا ھے اس کے بارے میں کبھی سوچتے ھی نہیں! ھمیں اس کے بندوں کے پاس جا کر کھڑے ھونے اور اس سے مانگنے  کا سلیقہ تو خُوب آتا ھے لیکن اس کے پاس کھڑے ھونے کا نہیں۔ ھمیں مزاروں پر تو پتا ھوتا ھے کہ ھم کس کے پاس کھڑے ہیں لیکن اس کے پاس جاتے ھوئے اور اس کی عبادت کرتے ھوئے نہیں پتا ھوتا کہ ھم کس ہستی کے آگے کھڑے ھیں۔ ھم تو صرف عادتا“ عبادت کر رہے ھوتے ھیں۔ اور اس وقت ھمیں بس یہ ھوتا ھے کہ جلدی جلدی نماز ختم ھو۔ ھم قرآن پڑھتے ھیں ثواب لینے کے لیے نا کہ حکم جاننے اور اس پر عمل کرنے کے لیے۔ 

ھمیں اس کے بندوں کے پاس جاتے ھوئے تو یقین ہوتا ھے۔لیکن اس کے اوپر بھروسہ نہیں ھوتا۔ اس نے تو کتنی بار کہا ھے مجھ سے مانگو میں دوں گا۔لیکن ھمیں اس کے بندوں پر تو بھروسہ ھے اس پر نہیں۔ جب آپ کو اس پر یقین ہی نیہں ھے تو پھر آپ کی دعا کیسے پوری ھو گی۔ اور پھر آپ کہتے ھو جی ھمارے دعائیں پوری نہیں ھوتیں۔ او پہلے یقین تو کرو۔ گلے کرنے تم کو خوب آتے ھیں۔ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں "میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ھو تا ہوں" تو جیسا گمان ھو گا و یسا ھی ردعمل۔۔۔پہلے اس کے پاس جا کر تو دیکھو، اس پر بھروسہ کر کے تو دیکھو، اس سے مانگ کر تو دیکھو پھر کہیں اور جانا۔۔۔۔۔

دینے کی سائنس



دینے کی سائنس



قدرت کا اصول ھے "دینے والی چیز آپ کے پاس واپس لوٹ آتی ھے کئی گنا زیادہ ہو کر" ہمیں صرف صدقہ یا خیرات کے متعلق تو بتا دیا گیا ھے کہ تم اللہ کی راہ میں دو تو وہ تمیں دس گنا زیادہ کر کے واپس کرے گا۔لیکن میرے ادراک کے مطابق یہ معاملہ دوسری بہت سی چیزوں کے ساتھ بھی ھے ۔مثلا جب ہم کسی کی مدد کرتے ھیں اور اسے خو شی دیتے ھیں تو وہ خوشی کئی گنا زیادہ ھو کرواپس لوٹ آتی ھے۔ اور آپ جسمانی طور پر خوش نہیں ھوتے بلکہ آپ کی روح خوشی محسوس کرتی ھے۔ تو اس طرح آپ دوسرے ک مدد سے زیادہ اپنی مدد کرتے ھیں! 

جب آپ لوگوں سے بے لوث محبت کرتے ھیں جواب میں کچھ توقع کئے بغیر۔۔۔۔۔تو ان لوگوں کا خیال رکھنے اور انہیں آسانی دینے سے آپ اپنی روح کا خیال کرتے ھیں! کیونکہ اس وقت آپ اپنی روح کو پرسکون اور زیادہ آسودہ محسوس کرتے ھیں۔ 

مجھے لگتا ھے کہ اس میں قدرت کا انرجی کے بہاوٴ کا اصول کارفرما ھے۔کہ جب ہم کسی کو انرجی فراہم کرتے ھیں اسی خوشی دے کر،اس کی مدد کر کے ،تو وہ انرجی کئی گنا زیادہ ھو کر آپ کی طرف لوٹ آتی ھے۔ اور دوسروں کو خوشی دینے سے آپ اپنے اندر خوشی محسوس کرتے ھیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے نیوٹن نے کہا "عمل اور ردعمل برابر ہوتے ھیں لیکن مخالف سمت میں" ہاں لیکن یہاں مقدار کا فرق ضرور ھے۔

اس لیے جب آپ کو محبت درکار ھے تو آپ دوسروں سے محبت کریں۔اپنے اردگرد سے محبت کریں۔محبت خود بخود آپ کے اندر بہنا شروع ھو جائے گی۔

Tuesday, February 1, 2011

I Reflect

When I See My Mother,
Loving Me,
I Reflect,
God Loves Me More,
Than This Mother.

When I See My Father,
Thinking For Me,
I Reflect,
God Thinks For Me More,
Than This Father.

When I See My Friend,
Caring For Me,
I Reflect,
God Cares For Me More,
Than This Fiend.

When I See Some Child,
Attracting Me,
I Reflect,
God Is Attractive More,
Than This Child.

When I See Some Beauty,
On This World,
I Reflect,
God Is Beautiful More,
Than This Beauty.