Thursday, November 3, 2011

میں اور میں


میں اور میں

اس میں اور میں کا کھیل بڑا پرانا ہے سائرہ۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کونسا میں ہوں۔ وہ جو میرے اندر ہے یا وہ جو اس دنیا کہ ساتھ رہ رہا ہے۔ وہ جو تمہارے سامنے کھڑا ہے یا وہ جو تمہارے سامنے کھڑے ہونے والے کے اندر پنپ رہا ہے۔ وہ جو تمہیں بڑا مطمئن نظر آتا ہے یا وہ جو ہر لمحے بےچین رہتا ہے۔ وہ جو دنیا کے پیچھے بھاگ رہا ہے یا وہ جو دنیا سے بھاگ رہا ہے۔

میں ایک میں اور میں میں بٹا ہوا انسان ہوں سائرہ۔۔۔۔۔ تم مجھ سے یوں محبت نہ کرو۔۔۔۔۔

میں تب تک ایک تھا جب تک ایک بچہ تھا۔ زہن میں اٹھنے والے معصومانہ سوالات چند لمحوں میں اٹھتے اور پھر کسی اور شوق کی نظر ہو جاتے۔ لیکن کانشیئسنیس کے بیدار ہوتے ہی میرِی ذات کئی ٹکڑوں میں بٹ گئ۔اتنے ٹکڑے کہ مجھے خود بھی اندازہ نہیں۔ اور تب سے اب تک میں خود کو جوڑنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہوں۔

یہاں بے پناہ تنوع ہے اور ہر شے دوئی میں بٹی ہوئی ہے۔ ہر شے دوسری کو سہارا دیئے ہوے ہے۔ ایک کی موت دوسری کے وجود کا سبب ہے۔ کوئی ایک تنہا ایگزِسٹ ہی نہیں کر سکتی۔ اور یہ تنوع ہی میرے پاگل پن کا باعث ہے۔ مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ تم سب آخر کسی چیز کے ایک ہی رخ کو کیوں قبول کرتے ہو جبکہ اس کے دوسرے رخ کے بغیر تو اس کا وجود ہی خطرے میں پڑ جائے گا۔ تم کہتی ہو دنیا میں اتنے برے انسان کیوں ہیں؟ میں کہتا ہوں اگر برے ہیں تو اچھے ہیں نہ۔۔۔۔دونوں کا وجود ایک دوسرے سے ہے۔ برا ختم ہو گا تو اچھا بھی ختم ہو جائے گا۔۔۔۔۔تم کہتی ہو مجھے سردیاں بہت پسند ہیں۔لیکن گرمی کے بغیر سردی کا تصور کیا ہو گا؟۔۔۔۔۔

میں دو پولز کے درمیان بٹا ہوا انسان ہوں۔ جو سرپٹ ایک پول سے دوسرے پول کی طرف بھاگتا ہے اور پھر دوسرے سے پہلے کی طرف آتا ہے۔ میں نہ فطرتاً نیک انسان ہوں نہ بد۔۔۔۔جب نیکی کے کنویں میں رہتے ہوئے کچھ وقت گزر جائے تو پھر جی متلانے لگتا ہے۔ اور دوسری طرف جب برائی کا احساس زہن پر بوجھ بننے لگے تو پھر واپس آتا ہوں پہلی طرف۔۔۔۔۔پتہ نہیں تم مجھے کیا سمجھتی ہو۔سمجھتی بھی ہو یا نہیں۔ بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ شائد میں تمہا ری توقعات پر پورا نہ اتر پاؤں کہ مجھے تو خود سے ہی فرصت نہیں۔۔۔۔۔اور پتہ نہیں مجھے ان ٹکڑوں کو اکھٹا کرنے اور اس زندگی کی تصویر کو جوڑنے میں کتنا وقت لگے۔۔۔۔۔۔۔

لیکن میں تمہارا ساتھ تو دے سکتی ہوں اس تصویر کو جوڑنے میں وقار۔۔۔۔۔اور کچھ نہیں تو چند پل ساتھ تو گزارے جا سکتے ہیں۔۔۔۔۔

 میں تمہیں روکوں گا نہیں۔۔۔۔۔۔میں تو بس یہ چاہتا تھا کہ تمہیں میرے بارے میں کوئی غلط فہمی نہ رہے۔۔۔۔۔  

No comments:

Post a Comment